جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بی جے پی کے رہنما رام مادھو کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "میں رام مادھو جی کو چیلنج دیتا ہوں کہ الزام ثابت کریں۔ آپ کے پاس را، این آئی اے اور آئی بی ہے۔ سی بی آئی بھی آپ کے کنٹرول میں ہے۔ تو اگر آپ میں ہمت ہے تو عوام کے سامنے ثبوت رکھیں۔ ورنہ معافی مانگیں۔ گندی سیاست مت کریں‘‘۔
بتا دیں کہ بی جے پی رہنما رام مادھو نے الزام لگایا تھا کہ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کو سرحد پار سے حکومت بنانے کی ہدایت ملی ہے۔ ذرائع کے مطابق، 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ہی جموں وکشمیر میں بھی اسمبلی انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔
رام مادھو نے ٹویٹ کیا’’ کچھ دیر پہلے آئزوال پہنچا اور یہ دیکھا۔ اب جب آپ نے کسی باہری دباو سے انکار کر دیا ہے تو میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں۔ لیکن پی ڈی پی۔ این سی کی حکومت بنانے کی کوشش ناکام رہی۔ اس لئے آپ کو اگلا الیکشن بھی ایک ساتھ لڑنا چاہئے۔ جو بھی میں نے کمینٹ کیا تھا وہ سیاسی تھا، پرسنل نہیں تھا‘‘۔
خیال رہے کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے ذریعہ حکومت سازی کا دعویٰ پیش کئے جانے کے کچھ ہی دیر بعد جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے بدھ کی رات ریاستی اسمبلی تحلیل کر دی اور ساتھ ہی کہا کہ جموں و کشمیر کی آئین کے متعلقہ التزامات کے تحت یہ کارروائی کی گئی ہے۔ ایک سرکاری بیان میں یہ اطلاع دی گئی ہے۔